ہیلپ اینڈ سپورٹ
رابطہ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ؕ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْمِ
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْمِ

چھٹا مرحلہ

چھٹا مرحلہ

امتحان کا انعقاد (Conducting Exams)

کنزالمدارس بورڈ درج ذیل امتحانات کا انعقاد کرتا ہے :

 

 

 

 

اصول وضوابط بسلسلہ امتحان برائے تحفیظ القرآن

  1. حفظ القرآن کا تقریری امتحان سال میں 4 مرتبہ (جنوری، اپریل، جولائی، اکتوبر میں) ہو تا ہے ۔
  2. حفظ القرآن کے امتحان کے وقت امیدوار کے پاس اپنے ادارے سے جاری کردہ حفظ کی اصل سند/تکمیلِ حفظ کا تصدیق نامہ موجود ہونا ضروری ہے ورنہ امتحان میں شمولیت کی اجازت نہیں ہوگی۔
  3. شعبۃ الامتحانات کنزالمدارس بورڈ کی طرف سے شہر سطح پر 3 ممتحنین (Examiners) کا تقرر کسی ایک مقام پر کیا جائے گا۔ مقرر کردہ ممتحنین (Examiners) ہی حفظ القرآن کا امتحان لینے کے مجاز ہیں۔ اس کے علاوہ کسی اور کو امتحان لینے کی اجازت نہیں ہے۔ اسی طرح جس مقام کو متعین کیا جائے گا اسی مقام پر آ کر امتحان دینا ضروری ہو گا۔
  4. کنزالمدارس بورڈ سے ملحقہ اداروں کے سابقہ حفاظ بھی اپنے متعلقہ ادارے کے ذریعے امتحانی داخلہ فارم ارسال کر سکتے ہیں اور حفظ القرآن کا امتحان دے کر کامیاب ہونے کی صورت میں کنزالمدارس بورڈ کی سند حاصل کر سکتے ہیں۔ موجودہ طلبہ/طالبات کے لئے امتحان کے جو اُصول و ضوابط ہیں سابقہ حفاظِ کرام کے بھی وہی اُصول و ضوابط ہیں۔

تحفیظ القرآن کے امتحان کا انداز اور طریقہ کار

  1. قرآنِ پاک کے حفظ کا امتحان لینے کے لئے 30 پاروں کو 5 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا اور ہر حصّے سے یاداشت کا ایک ایک سوال کیا جائے گا۔ یوں کل 5 سوالات کئے جائیں گے البتہ ضرورت و حاجت کی بنا پر ایک سے زائد سوالات بھی کئے جا سکتے ہیں۔
  2. ايک گھنٹے میں کم از کم 3 اور زياده سے زياده 4 امیدواروں کا امتحان ليا جا ئے گا نیز ایک وقت میں ایک ہی امیدوار کا امتحان لیا جائے گا۔
  3. ايک سوال میں 3 غلطياں ہو جانے پر اس سوال کو منسوخ کر کے اگلا سوال کيا جائے گا۔
  4. سوال کرتے وقت امیدوار کو کم از کم ايک لائن بلند آواز سے پڑھ کر سنائی جائے گی نیز امیدوار کی سمجھ میں نہ آنے کی صورت میں یہی لائن ايک سے زائد بار يا مزيد اگلی لائن بھی پڑھ کر سنائی جا سکتی ہے۔
  5. سوال میں مکمل ايک رکوع اوّل تا آخر سنا جائے گا اور مکمل ايک رکوع سننے کی صورت میں سوال رکوع کی ابتدا سے کیا جائے گا يا پھرسوال میں 10 لائنیں سنی جائیں گی اور 10 لائنیں سننے کی صورت میں يہ 10 لائنیں  ابتدا، درمیان یا آخر کہیں سے بھی سنی جا سکتی ہیں۔
  6. تعليمی امتحان برائے حفظ القرآن کے کل 100 نمبرہيں جس کی تقسیم کاری درج ذيل ہے:
  7. یاداشت: 60
  8. ادائیگی: 40

ہر حصے کے نمبرات کی تفصیل درج  ذیل ہے :

 

 

 

 

يادداشت کے 60 نمبروں کی تقسیم و تفصیل  درج ذیل ہے:

  1. یادداشت کے 5 سوالات میں سورت کا نام درست بتانے کے 5 نمبر،رکوع نمبر درست بتانے کے 5 نمبر اور غلطی کئے بغير درست سنانے کے 50 نمبر ہيں۔
  2. ہر سوال میں يادداشت کے 12 نمبر ہيں:
  • سورت کا نام بتانے کا 1 نمبر، رکوع نمبر بتانےکا 1 نمبر اور بقیہ 10 نمبر سنانے کے ہيں۔
  • فی سوال يادداشت کے 12 نمبروں کی تقسیم کاری يوں ہو گی:
  • سورت کا نام درست نہ بتانے پر 1 نمبر کاٹ ليا جائے گا۔
  • رکوع نمبر بھی درست نہ بتانے پر مزيد 1 نمبر کاٹ ليا جائے گا۔
  1. اب سنانے کے بقیہ 10 نمبروں میں سے
  • پہلی غلطی آنے پر 10 نمبروں میں سے 2 نمبر پھر دوسری غلطی آنے پر بقیہ 8 نمبروں میں سے 2 نمبر اور تيسری غلطی آ جانے پر بقیہ 6 نمبروں میں سے 2 نمبر اور کاٹ لئے جائيں گے۔
  • آخر میں بقیہ 4 نمبروں کو اس صورت میں ديا جائے گا کہ اگر امیدوار نے تیسری غلطی آنے تک کم از کم 4 يا اس سے زائد لائنیں (اغلاط والی لائنوں کے علاوہ لائنیں) درست سنائی ہوں بصورتِ ديگر یہ 4 نمبر بھی کاٹ لئے جائيں گے۔
  1. يادداشت کے ايک سوال میں تیسری غلطی آنے پر سوال منسوخ کر ديا جائے گا۔

يادداشت کی مختلف اغلاط کی تعريف

يادداشت میں 3 طرح کی اغلاط پائی جاتی ہيں:

  1. بھول جانے، کلمہ وغيره چھوڑنے يا بدلنے کی غلطی
  2. لفظی غلطی
  3. اٹکنے کے اعتبار سے غلطی

1. بھول جانے، کلمہ وغيره چھوڑنے يا بدلنے کی غلطی

  • یعنی پڑھنے کے دوران کسی کلمہ، لائن يا آيت وغيره کا بھول جانا يا جلد بازی کے سبب چھوڑ دينا يا بھول جانے کے سبب آگے پڑھ نہ پانا۔
  • متشابہ کے سبب کلمات بدل دينا مثلاً ”رُسُلِهٖ“ کو ”رَسُوْلِهٖ“ يا ”خٰلِدِيْنَ فِيْهَا“ کو ”خٰلِدُوْنَ فِيْهَا“ پڑھ دينا۔

2. لفظی غلطی

  • حرف کو حرف سے بدل دينا مثلاً ”يَعْلَمُوْنَ“ کو ”تَعْلَمُوْنَ“ پڑھ دينا۔
  • حرف گھٹانا يا بڑھانا مثلاً ”سَمٰوٰتٍ“ کو ”سَمَوٰتٍ“ يا ”بَيْنَ“ کو ”بَيْنَا“ پڑھ دينا۔
  • حرکات کو تبديل کر دينا مثلاً ”قَالَ“ کو ”قَالُ“ يا ”ظُلَلٍ“ کو ”ظُلَلًا“ پڑھ دينا۔
  • ساکن حرف کو متحرک اور متحرک کو ساکن پڑھ دينا مثلاً ”اَلَمْ نَشْرَحْ“ کو ”اَلَمْ نَشَرَحْ“ يا ”خُلُقٍ“ کو ”خُلْقٍ“ پڑھ دينا ۔
  • مشدّد حرف کوغير مشدّد اور غير مشدّد حرف کو مشدّد پڑھ دينا مثلاً ”اِيَّاکَ“ کو ”اِيَاکَ“ يا ”سَلَامُ“ کو ”سَلَّامُ“ پڑھ دينا۔

3. اٹکنے کے اعتبار سے غلطی:

  • ايک ہی سوال میں امیدوار بار بار اٹکے اور پھر بغير بتائے ازخود درست پڑھ لے تو اس طرح 2 مرتبہ اٹکنے پر رعايت ہے جبکہ تیسری مرتبہ اٹکنے پر 1 غلطی شمار ہو گی۔
  • اسی طرح ايک ہی سوال میں امیدوار کے غلط پڑھنے کی صورت میں فوراً غلطی بتانے کی بجائے امیدوار کو اعاده کروایا جائے گا يا توجہ دلا کر دوباره پڑھنے کو کہا جائے گا اس طرح 2 بار اعاده کروانے يا توجہ دلا کر پڑھوانے کی رعايت ہے جبکہ تیسری بار ايسا ہونے پر اٹکنے کی 1 غلطی شمار ہو گی۔

 

 

 

ادائیگی کے 40 نمبروں کی تقسیم و تفصیل  درج ذیل ہے:

  1. مخارج و صفات: 20 نمبر
  2. قواعدِ اجراء: 10 نمبر
  • معلوماتِ قواعد: 5 نمبر
  1. تلاوت (ترتيل سے): 5 نمبر

                     i.    مخارج و صفات (20 نمبر):

  • تمام حروف کے مخارج و صفات کی اچھی طرح جانچ کی جائے گی بالخصوص حروفِ قريب الصّوت (ت ط، ز ذ ظ، ث س ص، د ض، ک ق، ه ح، ء ع) اور بقیہ حروفِ مستعلیہ (خ، غ) کی جانچ پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔
  • امیدوار نے کسی ايک سوال میں مخارج و صفات کا بہت اچھی طرح لحاظ رکھا مگر دوسرے سوال میں کمزوری رہی تو پہلے سوال کے مطابق نمبر نہیں دئیے جائیں گے بلکہ پانچوں سوالات کے مکمل جوابات سن کرمجموعی کیفیت کے مطابق نمبر دئیے جائیں گے۔
  • مخارج و صفات کے 20 نمبروں میں سے ہر حرف کی کمزوری پر 2 نمبر کاٹ لئے جائيں گے، 10 يا اس سے زائد حروف کی کمزوری پر تمام نمبر کاٹ لئے جائيں گے یعنی صفر نمبر ديا جائے گا۔

نوٹ: نمبروں کی کٹوتی عادتاً کمزوری کی صورت میں کی جائے گی۔ عادتاً کمزوری سے مراد پختہ کمزوری ہے جو اکثر جگہ آ رہی ہوتی ہے اور توجہ دلانے پر بھی باقی رہتی ہے۔

  • مخارج و صفات کے کل 20 نمبروں میں سے
    • 16 تا 20 نمبر حاصل کرنے کی صورت میں مخارج و صفات کی کیفیت ممتاز
    • 14 نمبر حاصل کرنے کی صورت میں مخارج و صفات کی کیفیت بہتر
    • 02 تا 12 نمبر حاصل کرنے کی صورت میں مخارج و صفات کی کیفیت کمزور شمار کی جائے گی۔

                  ii.    قواعدِ اجرا (10 نمبر):

  • ان تمام قواعد جیسے حرکات، تنوين، حروفِ مده و کھڑی حرکات، حروفِ لين، قلقلہ، تشديد و قلقلہ مشدّد، نون ساکن و تنوين کے قواعد (اظہار، اخفاء، ادغام، اقلاب)، ميم ساکن کے قواعد (ادغامِ شفوی، اخفاءِ شفوی، اظہارِ شفوی)، تفخیم و ترقيق، مدات، زائدالف، متفرق قواعد و وقف وغيره کے اجرا میں اغلاط کی خوب جانچ کی جائے گی۔

نوٹ: امیدوار نے کسی ايک سوال میں قواعد کے اجرا کا بہت اچھی طرح لحاظ رکھا مگر دوسرے سوال میں کمزوری رہی تو پہلے سوال کے مطابق نمبر نہیں دئیے جائیں گے بلکہ پانچوں سوالات کے مکمل جوابات سن کر قواعد کے اجرا کی مجموعی کیفیت کے مطابق نمبر دئیے جائیں گے۔

  • کیفیت کے مطابق نمبرات کی تفصیل درج ذیل ہے :

 

 

 

  • ممتاز، بہتر اور کمزور کیفیت میں قواعد کے اجرا کی وضاحت اس طرح ہے کہ
    • ممتاز کیفیت کے لئے تمام قواعد کی ادائیگی کا درست ہونا ضروری ہے، کسی ايک قاعده میں بھی چند مقامات پر کمزوری پائی گئی تو ممتاز کیفیت میں نمبر نہیں دئیے جائیں گے اور اگر تمام قواعد کی ادائیگی ہر ہر جگہ درست ہے تو ممتاز کیفیت میں نمبر دئیے جائیں گے۔
    • بہتر کیفیت کے لئے ان تمام قواعد جیسے حرکات، حروفِ مده، کھڑی حرکات، حروفِ لين، قلقلہ، تشديد و قلقلہ مشدّد، مدات و وقف وغيره کا درست ہونا ضروری ہے اگر ان میں سے کسی ايک میں بھی چند مقامات پر کمزوری پائی گئی تو بہتر کیفیت میں نمبر نہیں دئیے جائیں گے نیز ان کے علاوه ديگر قواعدِ تنوين، نون ساکن و تنوين کے قواعد (اظہار، اخفاء، ادغام، اقلاب)، ميم ساکن کے قواعد (ادغامِ شفوی، اخفاءِ شفوی، اظہارِ شفوی)، تفخیم و ترقيق، زائد الف، متفرق قواعد وغيره میں سے کسی ايک قاعده میں بھی عادتاً کمزوری نہ ہو یعنی کبھی کبھار بے توجہی کے سبب ديگر قواعد میں سے چند ايک کی ادئیگی کمزور ہو جاتی ہو ليکن توجہ دلانے پر امیدوار اس کمزوری کو فوراً درست کر ليتا ہو تو اس صورت میں بہتر کیفیت میں نمبر دئیے جائیں گے۔
    • کمزور کیفیت کے لئے تمام قواعد میں سے کسی ايک قاعده کا بھی عادتاً کمزور ہونا کافی ہے۔

نوٹ: عادتاً کمزوری سے مراد پختہ کمزوری ہے جو اکثر جگہ آ رہی ہے اور توجہ دلانے پر بھی امیدوار اس کمزوری کو  فوراً دور نہ کر سکتا ہو۔

                      i.    معلوماتِ قواعد (5 نمبر):

  • معلوماتِ قواعد کے کل 5 سوالات کئے جائیں گے۔ ہر سوال کا 1 نمبر ہے۔

                  ii.    تلاوت (ترتیل سے) (5 نمبر):

  • ترتیل سے کم از کم 2 لائنوں کی تلاوت کروا کر(مخارج و صفات اور قواعد کی درست ادائیگی کے ساتھ) عربی لب و لہجہ کی جانچ کی جائے گی۔

 

 

 

کمزور، بہتر اور ممتاز کیفیت میں نمبرات کی تقسیم کاری درج ذیل ہے:

 

 

 

 

نوٹ

حفظ القرآن میں کامیابی کا معیار 70 نمبر ہیں 69 نمبر ہونے کی صورت میں بھی دوبارہ سے امتحان دینا ہو گا۔

یاد رہے! دوبارہ امتحان نیا امتحانی داخلہ فارم مع فیس جمع کروانے کی صورت میں اگلے امتحان کے موقع پر لیا جائے گا۔

اصول وضوابط بسلسلہ امتحان برائے ناظرہ قرآن

  1. ناظرۃ القرآن میں ہر بچے سے رواں کے کل تین سوالات کئے جائیں گے۔
  2. ہر سوال میں مکمل ایک رکوع اوّل تا آخر سنا جائے گا اور مکمل ایک رکوع سننے کی صورت   میں ہر سوال رکوع کی ابتدا سے کیا جائے گا یا پھر ہر سوال میں 10 لائنیں سنی جائیں گی اور 10 لائنیں سننے کی صورت میں یہ 10 لائنیں ابتدا، درمیان یا آخر کہیں سے بھی سنی جا سکتی ہیں۔
  3. تعلیمی امتحان برائے ناظرۃ القرآن کےکل نمبر 100 ہیں جس کی تقسیم کاری درج ذیل ہے :
  4. ادائیگی
  5. یاداشت

نمبرات کی تقسیم کاری کی تفصیل درج ذیل ہے :

 

 

 

 

ادائیگی کے 50 نمبروں کی تقسیم و تفصیل درج ذیل ہے:

                     i.    مخارج و صفات ( 30 نمبر):

  • تمام حروف کے مخارج و صفات کی اچھی طرح جانچ کی جائے گی بالخصوص حروفِ مستعلیہ اور ملتی جلتی آواز والے حروف کی جانچ پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔
  • امیدوار نے کسی ایک سوال میں مخارج و صفات کا بہت اچھی طرح لحاظ رکھا مگر دوسرے سوال میں کمزوری رہی تو پہلے سوال کے مطابق نمبر نہیں دئیے جائیں گے بلکہ پانچوں سوالات کے مکمل جوابات سن کر مخارج و صفات کی مجموعی کیفیت کے مطابق نمبر دئیے جائیں گے۔
  • مخارج و صفات کے 30نمبروں میں سے ہر حرف کی کمزوری پر 2نمبر کاٹ لئے جائیں گے، 15 یا اس سے زائدمختلف حروف کی کمزوری پر تمام نمبر کاٹ لئے جائیں گے یعنی صفر نمبر دیا جائے گا۔

نوٹ:  نمبروں کی کٹوتی عادتاً کمزوری کی صورت میں کی جائے گی، عادتاً کمزوری سے مراد پختہ کمزوری ہے جو اکثر جگہ آ رہی ہوتی ہے اور توجہ دلانے پر بھی باقی رہتی ہے۔

  • مخارج و صفات کے کل 30 نمبروں میں سے
    • 24 تا 30 نمبر حاصل کرنے کی صورت میں مخارج و صفات کی کیفیت ممتاز
    • 20 تا 22 نمبر حاصل کرنے کی صورت میں مخارج و صفات کی کیفیت بہتر
    • 2 تا 18 نمبر حاصل کرنے کی صورت میں مخارج و صفات کی کیفیت کمزور شمار کی جائے گی۔

                  ii.    اجرائے قواعد ( 20 نمبر):

  • ان تمام قواعد جیسے حرکات، تنوین، حروفِ مدہ وکھڑی حرکات، حروفِ لین، قلقلہ، تشدید و قلقلہ مشدّد، نون ساکن و تنوین کےقواعد (اظہار، اخفا، ادغام، اقلاب)، میم ساکن کے قواعد (ادغامِ شفوی، اخفائے شفوی، اظہارِ شفوی)، تفخیم و ترقیق، مدات، زائد الف، متفرق قواعد و وقف وغیرہ کے اجرا میں اغلاط کی خوب جانچ کی جائے گی ۔

نوٹ: امیدوار نے کسی ایک سوال میں قواعد کے اجرا کا بہت اچھی طرح لحاظ رکھا مگر دوسرے سوال میں کمزوری رہی تو پہلے سوال کے مطابق نمبر نہیں دئیے  جائیں گے  بلکہ تمام سوالات کے مکمل جوابات سن کر قواعد کے اجرا کی مجموعی کیفیت کے مطابق نمبر دئیے جائیں گے۔

  • کیفیت کے مطابق نمبرات کی تفصیل درج ذیل ہے:

 

 

 

 

  • ممتاز، بہتر اور کمزور کیفیت میں قواعد کے اجرا کی وضاحت اس طرح ہے کہ
  • ممتاز کیفیت کے لئے تمام قواعد کی ادائیگی کا درست ہونا ضروری ہے کسی ایک قاعدہ میں بھی چند مقامات پر کمزوری پائی گئی  تو ممتاز کیفیت میں نمبر نہیں دئیے جائیں گے  اور اگر تمام قواعد کی ادائیگی ہر ہر جگہ درست ہے تو ممتاز کیفیت میں نمبر دئیے جائیں گے۔
  • بہتر کیفیت کے لئے ان تمام قواعد جیسے حرکات، حروفِ مدہ، کھڑی حرکات، حروفِ لین، قلقلہ، تشدید و قلقلہ مشدّد، مدات ووقف وغیرہ کا درست ہونا ضروری ہے، اگر ان میں سے کسی ایک میں بھی چند مقامات پر بھی کمزوری پائی گئی تو بہتر کیفیت میں نمبر نہیں دئیے جائیں گے نیز ان کے علاوہ دیگر قواعدِ تنوین، نون ساکن و تنوین کے قواعد (اظہار، اخفا، ادغام، اقلاب)، میم ساکن کے قواعد (ادغامِ شفوی، اخفائے شفوی، اظہارِ شفوی)، تفخیم و ترقیق، زائد الف، متفرق قواعد وغیرہ میں سے کسی ایک قاعدہ میں بھی عادتاً کمزوری نہ ہو یعنی کبھی کبھار بے توجہی کے سبب دیگر قواعد میں سے چند ایک کی ادائیگی کمزور ہو جاتی ہو لیکن توجہ دلانے پر امیدوار اس کمزوری کو فوراً درست کر لیتا ہو تو اس صورت میں بہتر کیفیت میں نمبر دئیے جائیں گے۔
  • کمزور کیفیت کے لئے تمام قواعد میں سے کسی ایک قاعدہ کا بھی عادتاً کمزور ہونا کافی ہے۔

نوٹ: عادتاً کمزوری سے مراد پختہ کمزوری ہے جو اکثر جگہ آ رہی ہے اور توجہ دلانے پر بھی امیدوار اس کمزوری کو فوراً دور نہ کر سکتا ہو۔

یاداشت کے 50 نمبروں کی تقسیم و تفصیل درج ذیل ہے:

 

 

 

 

                     i.    رواں (30 نمبر):

  • رواں کے 30 نمبروں کی تقسیم اس طرح ہو گی :
  • رواں کے 3 سوالات کئے جائیں گے ہر سوال کے 10 نمبرہیں۔
  • فی سوال 10 نمبروں کی تقسیم کاری یوں ہو گی:
    • ایک سوال میں کوئی بھی غلطی نہ آنے پر 10 نمبر  دے دئیے جائیں گے۔
    • اور پہلی غلطی آنے پر 10 نمبروں میں سے 2 نمبر کاٹ لئے جائیں گے۔
    • پھر دوسری غلطی آنے پر بقیہ 8 نمبروں میں سے 2 نمبر مزیدکاٹ لئے جائیں گے۔
    • اور تیسری غلطی آ جانے پر بقیہ 6 نمبروں میں سے 2 نمبر اور کاٹ لئے جائیں گے۔
    • اور اب آخر میں بقیہ 4 نمبروں کو اس صورت میں دیا جائے کہ اگر امیدوار نے تیسری غلطی آنے تک کم از کم 4یا اس سے زائد لائنیں درست سنائی ہوں (یعنی اغلاط والی لائنوں کے علاوہ درست سنائی ہوں) بصورتِ دیگر یہ 4 نمبر بھی کاٹ لئے جائیں گے۔
    • ایک سوال میں تیسری غلطی آنے پر سوال منسوخ کر دیا جائے گا۔

رواں کی   مختلف اغلاط کی تعریف:

رواں کی مختلف اغلاط سے مراد درج ذیل تین طرح کی اغلاط ہیں:

  1. کلمہ وغیرہ چھوڑنے یا بدلنے کی غلطی
  2. لفظی غلطی
  3. اٹکنے کے اعتبار سے غلطی

1. کلمہ وغیرہ چھوڑنے یا بدلنے کی غلطی

  • یعنی پڑھنے کے دوران کسی کلمہ، لائن یا آیت وغیرہ کو بے توجہی یا جلد بازی کے سبب چھوڑ دینا۔
  • کلمات بدل دینا مثلاً  ”رُسُلِہٖ“ کو  ”رَسُوْلِہٖ“ یا ”خٰلِدِیْنَ فِیْھَا“ کو ”خٰلِدُوْنَ فِیْھَا“ پڑھ دینا۔

2. لفظی غلطی

  • یعنی حرف کو حرف سے بدل دینا مثلاً  ”یَعْلَمُوْنَ“ کو  ”تَعْلَمُوْنَ“ پڑھ دینا
  • حرف کو گھٹانا، یا بڑھانا مثلاً ”سَمٰوٰتٍ“ کو  ”سَمَوٰتٍ“ یا  ”بَیْنَ“ کو ”بَیْنَا“ پڑھ دینا
  • حرکات کو تبدیل کر دینا مثلاً ”قَالَ“ کو  ”قَالُ“ یا ”ظُلَلٍ“ کو ”ظُلَلًا“ پڑھ دینا
  • ساکن حرف کو متحرک اور متحرک کو ساکن پڑھ دینا مثلاً  ”اَلَمْ نَشْرَحْ“ کو  ”اَلَمْ نَشَرَحْ“ یا ”خُلُقٍ“ کو ”خُلْقٍ“ پڑھ دینا
  • مشدّد حرف کو غیر مشدّد اور غیر مشدّد حرف کو مشدّد پڑھ دینا مثلاً  ”اِیَّاکَ“ کو  ”اِیَاکَ“ یا ”سَلَامُ“ کو ”سَلَّامُ“ پڑھ دینا

3. اٹکنے کے اعتبار سے غلطی

  • ایک ہی سوال میں امیدوار بار بار اٹکے اور پھر بغیر بتائے ازخود درست پڑھ لے تو اس طرح 2 مرتبہ  اٹکنے  پر رعایت ہے جبکہ تیسری  مرتبہ اٹکنے  پر 1 غلطی  شمار ہو گی۔
  • اسی طرح ایک ہی سوال میں امیدوار کے غلط پڑھنے کی صورت میں فوراً غلطی بتانے کی بجائے امیدوار کو اعادہ کرایا جائے گا یا توجہ دلا کر دوبارہ پڑھنے کو کہا جائے گا، اس طرح 2 بار اعادہ کرانے یا توجہ دلا کر پڑھوانے کی رعایت ہے جبکہ تیسری بار ایسا ہونے پر اٹکنے کی 1 غلطی  شمار ہو گی۔

                  ii.    معلوماتِ  قواعد: 5 نمبر

  • معلوماتِ قواعد کے کل5 سوالات کیے جائیں گے ہر سوال کا 1 نمبر ہے۔

               iii.    پہچانِ  قواعد: 5 نمبر

  • پانچ مختلف مقامات سے قواعد کی پہچان پوچھی جائے گی، ہرپہچان کا 1 نمبر ہے۔

                iv.    ہجے  : 5 نمبر

  • پانچ مختلف مقامات سے ہجے پوچھے جائیں گے۔
  • نمبرات کی تقسیم کاری درج ذیل ہے :
  • 1ہجے درست بتانے پر1 نمبر، 2 ہجے درست بتانے پر 3 نمبرجبکہ 3 ہجے درست بتانے پر پورے 5 نمبر دئیے جائیں گے۔

                   v.    ترتیل (تلاوت): 5 نمبر

  • ترتیل سے کم از کم 2 لائنوں کی تلاوت کروا کر (مخارج و صفات اور قواعد کی درست ادائیگی کے ساتھ) عربی لب و لہجہ کی جانچ کی جائے گی۔
  • نمبرات کی تفصیل درج ذیل ہے :

 

 

 

 

کمزور، بہتر، ممتاز اور ممتاز مع الشرف کیفیت میں نمبرات کی تقسیم کاری درج ذیل ہے:

 

 

 

 

ناظرۃ القرآن کا سرٹیفکیٹ جاری کرنےکے لئے کامیابی کا معیار

  1. 70فیصد نمبر حاصل کرنے پر ناظرۃ القرآن کا سرٹیفکیٹ دیا جائے گاجبکہ 70 فیصد سے کم نمبر لینے والوں کو فیل قرار دیا جائے گا۔
  2. رعایتی نمبر نہیں دئیے جائیں گے۔
  3. یادر ہے! دوبارہ امتحان نیا امتحانی داخلہ فارم مع فیس جمع کروانے کی صورت میں اگلے امتحان کے موقع پر لیا جائے گا۔

اصول و ضوابط بسلسلہ سالانہ و ضمنی امتحانات برائے درسِ نظامی، تخصصات، تجوید و قراءت

  1. امتحان صرف ان مدارس کے طلبہ و طالبات کا ہو گا جن کا کنز المدارس بورڈ سے باقاعدہ الحاق (Affiliation) ہو چکا ہو اور ان کی الحاق فیس اور سالانہ فیس کلیئر (Clear) ہو۔
  2. سالانہ امتحان پورے سال کے نصاب (Syllabus) سے ہو گا۔
  3. کسی بھی درجے کے امتحان کو پاس (Clear) کرنے کے 3 مواقع (Chances) ہوں گے:
  4. سالانہ
  5. سالانہ سے متصل ضمنی
  • آئندہ سالانہ امتحان،اس کے بعد کوئی موقع (Chance) نہیں ہو گا۔
  1. تین یا تین سے زائد مضامین میں فیل ہونے والے امیدوار ”ناکام“ جبکہ ایک یا دو مضامین میں فیل ہونے والے  ”مجازِ ضمنی“ قرار پائیں گے۔
  2. عامہ سالِ اول(Matric Part 1) ،خاصہ سالِ اول(A Part 1)،عالیہ سالِ اول(B.A Part 1) اور عالمیہ سال اول(M.A Part 1) کے 04 نمبر شق میں مذكور دونوں طرح کے امیدواروں کو سالانہ سے متصل ضمنی امتحان میں شرکت کی اجازت ہے، اگر ضمنی امتحان میں بھی کامیابی حاصل نہیں کر پاتے تو اگلے سال، سالِ اول کا امتحانی داخلہ فارم ارسال کرنے کے ساتھ ساتھ سالِ دوم  کا بھی امتحانی داخلہ فارم ارسال کر سکتے ہیں  اور دونوں امتحان ایک ساتھ دے سکتے ہیں۔
  3. جو امیدوار سالِ اول میں مجازِ ضمنی تھا اور ضمنی امتحان کے موقع پر ضمنی امتحان پاس نہ کر سکا تو اب آئندہ سال، سالِ اول کے ساتھ ساتھ سالِ دوم کا امتحانی داخلہ فارم ارسال کیا تو سالِ اول کے صرف ضمنی مضامین کا اور سالِ دوم کے تمام مضامین کا امتحان دے گا لیکن جو امیدوار سالِ اول میں سالانہ کے موقع پر ناکام ہوا اور ضمنی امتحان   کے موقع پر ضمنی امتحان کلئیر  نہ کر سکا اب دو صورتیں ہیں:
  4. ضمنی امتحان کے موقع پر ایک یا دو مضامین میں ناکام ہوا۔
  5. تین یا تین سے زائد میں ناکام ہوا۔

اگر ایک یا دو مضامین میں ناکام ہوا تو اب سالِ آئندہ سالانہ امتحان کے موقع پر سالِ اول کے ایک یا دو مضامین کا امتحان دے گا لیکن اگر ضمنی امتحان کے موقع پر تین یا تین  سے زائد میں ناکام ہوا تو اب سالِ آئندہ سالانہ امتحان کے موقع پر سالِ اول کے تمام مضامین کا امتحان دے گا۔  اس طرح سالِ اول کے تین  مواقع (Chances) پورے ہو گئے یعنی اس تيسرے موقع  پر سالِ اول کو پاس  کرنا ضروری ہے اور تیسر ے موقع پر سالِ اول پاس (Clear) نہ كرنے کی  صورت میں  اس دوران اگر سالِ دوم پاس ہو گیا  تو وہ بھی کینسل  ہو جائے گا۔ اب اگلے سال نئے امیدوار  (New Compost Exams) کے طور پر  دوبارہ سالِ اول کا داخلہ ارسال کرنے کا مجاز ہو گا۔

  1. سال دوم کے بھی 3 مواقع ہوں گے:
  2. سالانہ
  3. سالانہ سے متصل ضمنی
  • آئندہ سالانہ امتحان، لیکن آئندہ سالانہ امتحان میں صرف سالِ دوم کا امتحانی داخلہ فارم ارسال کر کے امتحان میں شرکت کی جا سکتی ہے۔ سالِ دوم کے ساتھ ساتھ اگلے سالِ اول  کا امتحانی داخلہ فارم ارسال نہیں کیا جا سکتا کیونکہ کسی بھی درجے کے سالِ دوم کا امتحان پاس کیے  بغیر اگلے درجے کے امتحان میں شرکت نہیں کی جا سکتی۔
  1. تیسرے موقع پر سالِ دوم پاس  نہ کرنے کی صورت میں سالِ اول اور سالِ دوم دونوں کالعدم (Cancel) ہو جائیں گے اب اگلے سال نئے امیدوار (New Compost Student) کے طور پر دوبارہ سالِ اول میں داخلہ ارسال کرنے کا مجاز ہو گا۔
  2. اگر کوئی امیدوار دئیے گئے مواقع میں امتحان نہیں دیتا تو وہ موقع ضائع ہو جائے گا، کسی بھی عذر کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
  3. عامہ (Matric) ، خاصہ(A) ، عالیہ(B.A) اور عالمیہ (M.A)کی دو دو سالہ ڈگری کو تین سال میں مکمل کرنا ضروری ہے۔
  4. سالانہ امتحان میں عامہ اول (Matric Part 1)، خاصہ اول (A Part 1)، عالیہ اول (B.A Part 1) اورعالمیہ اول (M.A Part 1) میں شرکت کی تو اسی سالانہ (Annual) امتحان سے متصل ضمنی (Supplementary) امتحان میں نئے امیدوار کے طور پر بالترتیب عامہ دوم (Matric Part 2)، خاصہ دوم (F.A Part 2)، عالیہ دوم (B.A Part 2) اور عالمیہ دوم (M.A Part 2) میں شرکت نہیں کر سکتا، اگلے سال سالانہ میں ہی شرکت کا اہل (Eligible) ہے۔
  5. تجوید وقراءت کے بعض مضامین کا امتحان تحریری ہوتا ہے اور بعض کا تقریری۔ تقریری امتحان کے لئے ممتحنین کا تقرر کیا جاتا ہے جو نتیجہ مرتب کر کے شعبۃ الامتحانات کنز المدارس بورڈ کو ارسال کرتے ہیں۔
  6. تخصص سال دوم کے امتحان میں ریسرچ ورک کروایا جاتا ہے جس کے مضامین اور نمبرات کی تقسیم کاری درج ذیل ہے:

 

 

 

14 کس کیفیت میں ضمنی امتحان کتنے پرچوں کا دینا ہے، اس کی تفصیل درج ذیل ہے:

 

 

 

15 عامہ، خاصہ، عالیہ اور عالمیہ کے  سالِ اول میں ناکام یا مجازِ ضمنی قرار پانے والا امیدوار سالِ دوم کے امتحانات کے وقت سالِ دوم کے تمام پرچہ جات کے ساتھ ساتھ سالِ اول کا امتحان بھی دے سکتا ہے جس کا طریقہ کار درج ذیل ہے:

  1. سالِ دوم کے امتحانی داخلہ فارم کے ساتھ ساتھ سالِ اول کا  امتحانی داخلہ فارم بھی  ارسال کرنا ہو گا۔
  2. شعبۃ الامتحانات کنزالمدارس بورڈ پاکستان کی طرف سے دونوں امتحانی داخلہ فارم قبول ہونے کی صورت میں سالِ دوم کے ساتھ ساتھ سالِ اول کی رول نمبر سلپ (Roll No. Slip) بھی جاری کی جائے گی۔
  • ایسے امیدواروں سے امتحانی جدول (Date Sheet)کے مطابق ایک  ہی دن میں دو پرچے  لئے جائیں گے۔
  1. درجہ ابتدائیہ (Grade 6) میں امیدوار کی عمر کم از کم 9 سال، درجہ متوسطہ اول (Middle Part 1) میں کم از کم 10 سال، متوسطہ دوم (Middle Part 2) میں کم از کم 11سال اور عامہ اول (Matric Part 1) میں کم از کم 12 سال ہونا ضروری ہے۔

نوٹ: ہر درجے کے لئے جو عمر متعین کی گئی ہے انرولمنٹ اور رجسٹریشن کے وقت اس عمر کا پورا ہونا ضرور ہے جیسے عامہ سال اول کے لئے 12 سال عمر ہونا ضروری ہے تو اب انرولمنٹ اور رجسٹریشن کے وقت امیدوار کی عمر 12 سال مکمل ہو چکی ہو اور 13ویں سال میں امیدوار داخل ہو چکا ہو۔

  1. عامہ اول كے امتحانی داخلہ فارم کے ساتھ متوسطہ دوم یا مڈل پاس کاسرٹیفکیٹ ثبوت لف کرنا ضروری ہے۔
  2. ایسے تمام طلبہ جو ضمنی امتحان میں کسی عذر (Excuse) یا بغیر عذر (Without Excuse) شرکت نہ کر سکے تو ان کے لئے کسی نئے امتحان کا انعقاد نہ کیا جائے گا۔
  3. ضمنی امتحان کے بعد سالانہ ری چیکنگ کی طرز پر ضمنی ری چیکنگ کا سلسلہ  ہو گا۔

گیپ پالیسی

الشہادۃ الثانویہ عامہ، الشہادۃ الثانویہ خاصہ ، الشہادۃ العالیہ  اور الشہادۃ العالمیہ سالِ اول کی کامیابی کے بعد سالِ دوم کا امتحان دو سال میں پاس کرنا ضروری ہے، زائد عرصہ کی صورت میں الشہادۃ الثانویہ عامہ سالِ اول، الشہادۃ الثانویہ خاصہ سالِ اول  ، الشہادۃ العالیہ اور الشہادۃ العالمیہ سالِ اول کالعدم (Cancel) کر دیا جائے گا ۔

كلیۃ الشریعہ   کے امتحانات سے متعلقہ اصول و ضوابط

01: کورس کی تشخیص، کورس گریڈ اور گریڈ کی تقسیم

طلباء کی جانچ دو امتحانات کی بنیاد پر کی جائے گی، جنہیں مڈ سمسٹر امتحان اور فائنل امتحان کہا جاتا ہے۔

 

 

 

 

 

تشخیص کے بارے میں اہم تفصیلات

  1. کورس ٹیچر اپنی کلاس کے طلباء/طالبات کے کام/کارکردگی کی جانچ اور تشخیص کی بنیاد پر انہیں گریڈ دینے کا ذمہ دار ہے۔
  2. ٹیسٹ اور اسائنمنٹس کی تعداد اور نوعیت ،کورس کی نوعیت پر منحصر ہے۔ کسی کورس کو پاس کرنے کے لیےایک طالب علم کو سیشنل ورک، مڈ سمسٹر امتحان اور فائنل امتحان میں مجموعی طور پرکم از کم% 50 نمبر یعنی ڈی گریڈ حاصل کرنا ہوگا۔
  3. مڈ سمسٹر اور فائنل امتحان کے پرچوں میں سوالات کا کوئی انتخاب نہیں ہوگا۔
  4. ہر سرگرمی کے اسکرپٹ، یعنی اسائنمنٹ، ہوم ورک، کوئز وغیرہ ایک ہفتے کے اندر متعلقہ اساتذہ کو دکھانے ہوں گے  ۔
  5. اگر کوئی طالب علم اپنی جوابی کاپی یا استاد سے وضاحت کے بعد بھی اپنے ایوارڈ سے مطمئن نہیں ہے، تو وہ مڈ سمسٹر امتحانات کے اختتام کے دو ہفتوں کے اندر HODیا پرنسپل کو تحریری درخواست دے سکتا ہے۔ HOD/پرنسپل کیس  ایگزامینیشن کمیٹی کو بھیجیں گے۔
  6. مڈ سمسٹر امتحانات ،سمسٹر کے آغاز کے آٹھ ہفتوں کے بعد منعقد کیے جائیں گے۔ فائنل امتحانات بورڈ کے اعلان کردہ شیڈول کے مطابق لیا جائے گا۔

امتحانات کا دورانیہ :

 

 

 

 

 

امتحانی نمبروں کی درجہ بندی  (Grading System)

درجہ بندی کے اہم نکات درج ذیل ہیں:

  1. لیٹر گریڈنگ صرف انفرادی کورسز کی نمائندگی کے لیے استعمال کی جائے گی نہ کہ سمسٹر GPA یا CGPA کے لیے
  2. عددی درجات، لیٹر گریڈز اور گریڈ پوائنٹس  کا ٹیبل

 

 

 

 

  1. زیادہ سے زیادہ ممکنہ گریڈ پوائنٹ کی اوسط 4.00 ہے۔
  2. کلیۃ الشریعہ ڈگری حاصل کرنے/پاس کرنے کے لیے کم از کم مجموعی گریڈ پوائنٹ کی اوسط 2.00 ہے۔
  3. ایک سمسٹر کے لیے گریڈ پوائنٹ کی اوسط (GPA) معلوم کرنے کا فارمولہ

GPA معلوم کرنے کے لئے کورس میں گریڈ پوائنٹ کو کریڈٹ اوقات کے ساتھ ضرب دیں، تمام مضامین میں سے حاصل کردہ گریڈ پوائنٹس کو جمع کریں اور ایک سمسٹر کی GPA حاصل کرنے کے لیے کریڈٹ اوقات کی کل تعداد سے تقسیم کریں۔

جی پی اے   =                                ایک سمسٹر میں حاصل کردہ گریڈ پوائنٹس کا مجموعہ

                 ایک سمسٹر میں پڑھے جانے والے کورسز کے کریڈٹ اوقات کا مجموعہ

  1. مجموعی گریڈ پوائنٹ کی اوسط (CGPA) معلوم کرنے کا فارمولہ

مجموعی گریڈ پوائنٹ کی اوسط کا حساب صرف اس وقت لگایا جائے گا جب امیدوار ڈگری کے ایوارڈ کے لیے درکار تمام کورسز پاس کر چکا ہو۔

سی جی پی اے         =                               تمام سمسٹرز میں حاصل کردہ گریڈ پوائنٹس کا مجموعہ

تمام سمسٹرز میں پڑھے جانے والے کورسز کے کریڈٹ اوقات کا مجموعہ

02: پروموشن کے قواعد

ایک سمسٹر سے دوسرے سمسٹر میں جانے / ڈگری جاری رکھنے کے قواعد و ضوابط درج ذیل ہیں:

  1. ایک طالب علم کو اگلے سمسٹر میں ترقی کے لیے ہر سمسٹر کے اختتام پر کم از کم مجموعی گریڈ پوائنٹ اوسط (GPA)00 حاصل کرنا ہوگی۔
  2. مشروط طور پر اگلے سمسٹرمیں ترقی (Promotion on Probation)
  3. ایک طالب علم70 یا اس سے زیادہ لیکن 2.00 سے کم جی پی اے حاصل کرتا ہے ،سوائے پہلے سمسٹر کے جہاں GPA 1.50 یا اس سے زیادہ لیکن 2.0 سے کم ہو، اسے First Probation پر اگلے سمسٹر میں ترقی دی جائے گی۔
  4. اگر طالب علم اگلے سمسٹرمیں 2.0 کا مطلوبہGPA حاصل نہیں کرتا ہے لیکن7سے زیادہ یا اس کے برابر حاصل کرتا ہے، تو وہ Second Probation دیا جائے گا۔آئندہ اسے ہر سمسٹر میں جی پی اے 2 سے زیادہ حاصل کرنا ہوگا۔بصورت دیگر وہ پروگرام سے ڈراپ ہوجائے گا۔
  • ایسااُمیدوار، جو پہلے سمسٹر میں 1.50یااس کے بعد کے سمسٹر میں 1.70GPAحاصل کرنے میں ناکام رہتا ہےتو وہ پروگرام سے خود بخود خارج ہو جائے گا۔
  1. ایک طالب علم کو تمام سمسٹرزمیں صرف دو بار پروبیشن حاصل کرنے کا حق حاصل ہوگا۔
  2. ایک طالب علم کو ڈگری کے اعزاز کے لیے پروگرام کے آخری سمسٹرمیں کم ازکم CGPA 2.00حاصل کرنا لازم ہے۔

03:فیل شدہ کورسز میں داخلہ

  1. تیسرے، پانچویں، ساتویں اور نویں (جہاں قابلِ اطلاق) سمسٹر میں طالب علم کو بالترتیب پہلے، تیسرے، پانچویں اور ساتویں سمسٹر کے وہ کورس دہرانے کی ضرورت ہوگی جن میں وہ ناکام ہوا تھا۔
  2. چوتھے، چھٹے، آٹھویں اور دسویں (جہاں قابلِ اطلاق) سمسٹرز میں ایک طالب علم کو بالترتیب دوسرے، چوتھے، چھٹے اور آٹھویں سمسٹر کے ان کورسز کو دہرانے کی ضرورت ہوگی جن میں وہ ناکام ہوا تھا۔

04:گریڈ بہتر بنانا

  1. اگر کوئی طالب علمD گریڈ حاصل کرتا ہے، تو وہ کورس کو دوبارہ اس وقت کر سکتا ہے جب اس کو گریڈ بہتر کرنے کی پیشکش کی جائے۔
  2. ایک طالب علم جو تمام کورسز مکمل کرتا ہے اور اسے کسی بھی کورس کو دہرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ 8ویں سمسٹر کے اختتام پرCGPA 2.00 سے کم لیکن 1.90 سے کم نہیں حاصل کرتا ہے،  تواسے CGPA کو بہتر بنانے کے لیے 12 کریڈٹ آور کورسز کو دہرانے کی اجازت دی جا سکتی ہے جس میں اس نے سب سے کم درجات یعنی نمبرز حاصل کیے تھے؛تاکہ کم از کم 2.00CGPA حاصل کیا جا سکے، جس میں ناکام ہونے کی صورت میں اسے ڈگری نہیں دی جائے گی اور اسکا  ڈگری حاصل کرنے کا استحقاق ختم ہوجائے گا۔
  3. اگر کوئی طالب علم گریڈز کی بہتری کے لیے اس کورس کو دہراتا ہے جو اس نے پہلے ہی پاس کر  لیا ہے، تو کورس کے دو درجات میں سے بہتر کو CGPA کے حساب سے شمار کیا جائے گا۔

05:ناجائز ذرائع کا استعمال (Unfair Means Cases)

ٹیچر انچارج، پروگرام کوئزز اور مڈ سمسٹر امتحانات میں کسی امیدوار کی طرف سے ناجائزذرائع کے استعمال کی رپورٹ پرنسپل کودے گا جو ان کیسز کو ایک ہفتے کے اندر ادارے کی  ایگزامینیشن کمیٹی کو ضروری کارروائی کے لیے بھیجے گاجیسا کہ

  1. کوئی بھی امیدوار کسی دوسرے امیدوار کو مدد دینے یا وصول کرنے میں پایا گیا، یا کسی کاغذ، کتاب یا نوٹس سے نقل کرنے، یا کسی دوسرے امیدوار کو اپنی جوابی کاپی سے نقل کروانے یا کسی دوسرے غیر منصفانہ ذرائع کو استعمال کرنے، یا استعمال کرنے کی کوشش کرنے کا مجرم پایا گیا، تو اسے ایک یادوسمسٹر کے لئے پروگرام سے خارج کردیا جائے گا۔
  2. فائنل امتحانات میں ناجائز ذرائع استعمال کرنے والے امیدواران کے کیسز کو کنٹرولر امتحانات کے پتہ پر ارسال کیا جائے گاجہاں بورڈ کی کمیٹی قواعد وضوابط کے مطابق ان کا فیصلہ کرے گی۔

06:دوبارہ امتحان  دینا (Re-Take of a Course)

  1. اگر کوئی طالب علم کسی کورس میں ناکام ہو جاتا ہے، تو اسے اگلے سالوں میں اسی سمسٹر میں دوبارہ کورس کے لیے رجسٹریشن کر وا کرکورس پاس کرنے کے دو مواقع فراہم کیے جائیں گے۔
  2. اگر کوئی طالب علم ان دو مواقع سے فائدہ اٹھانے کے بعد کورس پاس کرنے میں ناکام رہتا ہے، تو اسے پروگرام کی فہرست سے خارج کر دیا جائے گا۔

07:ایک سمسٹر کو منجمد كروانا(Freezing of a Semester)

کسی معقول وجہ کی صورت میں اُمید وار متعلقہ ادارے  کے پرنسپل کی اجازت کے ساتھ زیادہ سے زیادہ ایک سال (دو سمسٹرز) کے لیے اپنی پڑھائی منجمد کر سکتا ہے۔ اُمید وار اگلے سال اسی سمسٹر میں دوبارہ رجسٹریشن کروا سکتا ہے ۔ تاہم پہلے سمسٹر کو منجمد کروانے کی اجازت نہیں ہے۔ ادارے کا پرنسپل  اُمیدوار کے ایک سمسٹر کے منجمد ہونے کے بارے میں بورڈ کو مطلع کرے گا۔

08:داخلہ منسوخ کرنا

اگر کوئی طالب علم اعلان کردہ شیڈول کے مطابق سمسٹر کے آغاز کے پہلے چار ہفتوں کے دوران کسی لیکچر میں شرکت کرنے میں ناکام رہتا ہے، تو اس کا داخلہ بغیر کسی اطلاع کے خود بخود منسوخ ہو جائے گا۔

09:مڈ سمسٹر کا ا متحان دوبارہ لینا

اگر کوئی اُمیدوار مڈ سمسٹر کے باقاعدہ امتحان میں ناکام ہو جاتا ہےیا امتحان کے دوران رخصت پر تھاتو  مڈ سمسٹر امتحان میں دوبارہ  شمولیت  کے لیے ادارے کے پرنسپل کو درخواست جمع کروانا ہوگی ۔ایگزامینیشن کمیٹی امتحان کے بارے میں فائنل فیصلہ کرےگی۔

اہم نوٹ:

اگر کوئی طالب علم ڈگری کی مدت کے اختتام پر 2.00 CGPA حاصل کرنے میں ناکام رہتا ہے ، تو اسے کلیۃالشریعہ کا ڈپلومہ دیا جائے گا۔اگر کوئی طالب علم دو سال کی تعلیم مکمل کرتا ہے اور پروگرام چھوڑنا چاہتا ہے تو اسے ایک سرٹیفکیٹ دیا جائے گا۔

امتحانات کے دوران نقل/غیر اخلاقی حرکات اور پرچہ کی منسوخی

امتحانات کے دوران نقل یا غیر اخلاقی حرکات کرنے کی صورت میں  پرچہ منسوخ (Cancel) کرنے کے اصول  و ضوابط درج ذیل ہیں:

 

 

 

 

کمرۂ امتحان اور موبائل فون

کمرۂ امتحان میں موبائل فون یا کسی بھی قسم کی ڈیجیٹل ڈیوائس لانا ممنوع (Forbidden) ہے۔ اگر کوئی اُمیدوار کمرۂ امتحان میں موبائل فون یا کسی بھی قسم کی ڈیجیٹل ڈیوائس لے کر آیا تو اس کو   ضبط (Confiscate) کر لیا جائے گا اور پرچہ ختم ہونے پر واپس کیا جائے گا لیکن ساتھ میں متنبہ (Warn) کر دیا جائے گا  کہ آئندہ اگر امتحانی سینٹر میں موبائل فون یا کسی بھی قسم کی ڈیجیٹل ڈیوائس لے کر آنا پایا گیا تو پرچہ منسوخ (Cancel) کر دیا جائے گا۔

طلبہ یا طالبات کا ایک دوسرے کی جگہ پر پرچہ دینا

سالانہ یا ضمنی امتحان میں اگر کسی اُمیدوار کی جگہ کوئی دوسرا  امتحان دیتا ہے تو امیدوار کا امتحان منسوخ کر دیا جائے گا اور اگر دوسرا فرد جو امیدوار کی جگہ امتحان دینے آیا وہ بھی طالبِ علم/طالبہ ہے تو اس کے بھی تمام پرچہ جات منسوخ کر دئیے جائیں گے۔

مرکزِ امتحان میں تاخیر سے آنے والے امیدوار کے لئے اصول

امیدوار کو مقررہ وقت کے بعد امتحان میں شامل ہونے کی اجازت نہیں ہے البتہ اگر امیدوار کسی معقول عذر یا حادثہ کی وجہ سے لیٹ ہو گیا تو نگران امتحانی سینٹر کو صورتحال دیکھ کر 30 منٹ تک کی تاخیر پر امتحان کی اجازت دینے کا اختیار ہے۔ 30 منٹ سے زائد تاخیر پر امتحان میں شامل ہونے کی مطلقاً اجازت نہیں ہے۔

نوٹ

پرچہ دینے کی اجازت کی صورت میں جوابی کاپی حل کرنے کے لئے اختتامی وقت سے زیادہ وقت نہیں دیا جائے گا۔

پیپرپیٹرن  کنزالمدارس بورڈ 

تمام درجات کا سوالیہ پیپر تین حصوں پر مشتمل ہوگا۔

  1. کثیرالانتخابی سوالات(  MCQ’s):                              25x1=25

"پہلے حصے" میں 25معروضی سوالات نصاب کے پہلے  40فیصد سے   دئیے جائیں گے اور تمام سوالات کا حل مطلوب ہوگا۔ہر سوال کا 01 نمبر ہو گا۔

انداز: درست جواب پر  Ö    کا نشان لگائیں ۔

مثال:اسم معرفہ کی اقسام ہیں۔

(الف)2                         (ب)4                  (ج)6               (د)7

مذکورہ انداز پر 25 معروضی سوالات ہوں گے ۔

  1. مختصرسوالات( SQ’S):                                       15x3=45  

"دوسرے حصے" میں کل 20 سوالات دئیے جائیں گے اور15  سوالات کا حل مطلوب ہوگا۔ ہر سوال کے 03نمبر ہوں گے ۔

                 مختصرسوالات درج ذیل چیزوں سے کیے جا سکتے ہیں۔

  • تعریفات پوچھی جائیں گی۔
  • کتاب کی فنی ابحاث سے مختصرسوال پوچھا جائے گا جس کا جواب تقریبا 2 لائنوں پر مشتمل ہوگا۔
  • عربی عبارت پراعراب پوچھاجائے گا اور وہ عبارت تقریبا ایک لائن پرمشتمل ہوگی۔
  • کسی عربی عبارت(تقریبا ایک لائن) کا ترجمہ پوچھا جائےگااورعبارت کا مفہومی /لفظی ترجمہ مطلوب ہوگا۔
  • کسی لفظ یا جملہ کی مرادپوچھی جا سکتی ہے ۔
  • ایک/آدھی لائن پر مشتمل عربی عبارت کی مختصر(تقریبا3لائنوں پر مشتمل ) وضاحت
  1. طویل سوالات(LQ’S):         3x10=30

"تیسرےحصے" میں کل 5سوالات دئیے جائیں گے اور 3سوالات کا حل مطلوب ہو گا۔ہر سوال کے 10نمبر ہوں گے۔

  • انشائیہ سوالات درج ذیل چیزوں سے کیے جا سکتے ہیں ۔
  • تعریفات،اقسام، امثلہ نیزتعریفات کا امثلہ  پر انطباق
  • قواعدو ضوابط اور اس کا اجراء
  • اختلافی مسئلے کا بیان مع الدلائل
  • کسی مغلق/ مبھم مقام کی تشریح وتوضیح
  • اعتراضات و جوابات /قیل و قال                  
  • اغراضِ مفسر/ماتن
  • تقریبا8سے 10 لائنوں پر مشتمل بحث کا خلاصہ         
  • اثبات مسئلہ /مؤقف
  • تقریباً چارلائنوں پرمشتمل عبارت پراعراب یا ترجمہ اوراس کی مختصریا مکمل وضاحت
  • ماتن/شارح کے حالات اورمقام ومرتبہ ، کتاب کا اسلوب و مقام مرتبہ

یادرہے  ! سوالیہ پیپر2  ہوں گے ۔

  1. معروضی :جس کے کل 25 نمبر ہوں گے اور اس کے لیے 30منٹ دیئے جائیں گے ۔
  2. انشائیہ: جس میں مختصراور طویل سوالات ہوں گے۔اس کے کل 75نمبر ہوں گے  اوراس کے لیے 2گھنٹے 30منٹ دئیے جائیں گے۔

اہم وضاحت :ابتدائیہ  سے تخصصات تک تمام درجات کا معروضی پیپر اردو میں  ہو گا۔اسی طرح  ابتدائیہ  تا عالمیہ سال اول تک درجات کاانشائیہ پیپر  اردو میں جبکہ عالمیہ سال دوم و تخصصات کا انشائیہ پیپر عربی میں ہو گا۔

نوٹ :تجوید وقرات کے جن مضامین کا پیپر تحریری ہو گا اس  کا پیپر پیٹرن بھی یہی ہو گا۔

جوابی کاپی (Answer Sheet) سے متعلقہ ہدایات و شرائط

  1. امیدوار جوابی کاپی پر درجہ، تاریخ، مضمون، مرکز امتحان، رول نمبر تحریر کرتے وقت تسلی کر لے کہ ان چیزوں کا اندارج درست ہے ورنہ جوابی کاپی مشتبہ ہونے کی وجہ سے کالعدم ہو جائے گی اب یہ پرچہ امیدوار کو ضمنی میں دینے کی اجازت ہو گی اور اس کا ذمہ دار خود امیدوار ہو گا۔
  2. جوابی کاپی/اضافی کاپی (B Copy) پر نگران امتحانی سینٹر/معاون کے دستخط کروانا اُمیدوار کے لئے لازمی ہے، دستخط کے بغیر جوابی کاپی/اضافی کاپی کالعدم (Cancel) قرار دی جائے گی۔
  3. ہندسوں (Digits) اور لفظوں (Words) دونوں طرح رول نمبر کا اندراج کرنا لازمی ہے۔
  4. جوابی کاپی پر درج ہدایات کی پاس داری کرنا ہر اُمیدوار کی ذمہ داری ہے اور وہ ہدایات یہ ہیں:
  • اُمیدوار سے متعلقہ جوابی کاپی کی تمام خالی جگہوں کا پُر ہونا ضروری ہے، بصورتِ دیگر شعبۃ الامتحانات کنزالمدارس بورڈ ذمہ دار نہ ہو گا۔
  • جوابی کاپی پر نام کے بجائے صرف امتحان کے لئے جاری کردہ رول نمبر ہی لکھا جائے، اس کے علاوہ نام یا کوئی مخصوص نشانی ہرگز نہ لگائیے، بصورتِ دیگر پرچہ منسوخ کیا جا سکتا ہے۔
  • جوابات صرف شعبۃ الامتحانات کنزالمدارس بورڈ کی جانب سے جاری کردہ جوابی کاپی پر ہی قابلِ قبول ہوں گے۔ اسی طرح ایسی جوابی کاپی/اضافی کاپی جس پر نگران امتحانی سینٹر کے دستخط نہ ہوں، قبول نہ کی جائے گی۔
  • جوابی کاپی سے صفحہ پھاڑنا یا ساتھ لے جانا جُرم ہے جس پرپرچہ کی منسوخی کی صورت میں تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
  • جوابی کاپی پر کالی اور نیلی روشنائی استعمال کریں، اس کے علاوہ کسی اور قسم کی روشنائی استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
  • پرچہ مکمل حل کرنے کے بعد جوابی کاپی کے غیر تحریر شدہ صفحات کو کراس (Cross) کرنا لازم ہے۔
  • وقتِ مقررہ کے بعد امتحان میں شرکت کی اجازت نہ ہو گی۔
  • نصف وقت گزرنے سے پہلے جوابی کاپی وصول نہ کی جائے گی۔
  • وقت ختم ہونے سے 10 منٹ قبل اضافی کاپی، جوابی کاپی کے ساتھ منسلک کر لیجئے، وقت ختم ہوتے ہی کاپی لے لی جائے گی۔
  • اگر امیدوار کسی وجہ سے کمرۂ امتحان احتجاجاً چھوڑے گا تو کسی بھی صورت میں اس مضمون کا امتحان دوبارہ نہ لیا جائے گا۔
  • کمرۂ امتحان (Examination Room) میں موبائل فون اور اسی نوعیت کا کوئی دوسرا آلہ (Equipment) لے جانا سخت ممنوع ہے۔
  • مندرجہ ذیل میں سے کوئی بھی صورت پائی گئی تو پرچہ منسوخ کیا جا سکتا ہے:
  • نقل کرتے یا کرواتے ہوئے پکڑے جانا یا کسی قسم کا ممنوعہ مواد بر آمد ہونا۔
  • جوابی کاپی/حاضری شیٹ پر رول نمبر نہ لکھنا یا غلط لکھنا۔
  • اپنے رول نمبر پر حاضری نہ لگانا۔
  • دورانِ امتحان نظم و ضبط سے غفلت برتنا ۔
  • دوران امتحان بدتمیزی/غیر اخلاقی حرکت کرنا۔
  • کسی دوسرے امیدوار کی جگہ امتحان دینا یا دلوانا۔
  • اضافی کاپی پر نگران امتحانی سینٹر کے دستخط ثبت نہ کروانا۔

نوٹ

جوابی کاپی پر سوالات کے جوابات تین زبانوں اردو، عربی اور انگلش میں حل کیے جا سکتے ہیں۔

جوابی کاپی (Answer Sheet) حل کرنے کے معاون نکات

  1. جوابی کاپی کے سر ورق پر مطلوبہ جگہ میں اپنا رول نمبر، درجہ (Class)، امتحانی سینٹر کا نام و دیگر مطلوبہ کوائف کا صحیح اندراج کریں۔
  2. اضافی کاپی (B Copy) کی صورت میں مذکورہ بالا کوائف کا درست اندراج اضافی کاپی پر کرنا ہرگز نہ بھولیں۔
  3. اسی طرح سوالیہ پرچہ کو بھی بغور چیک کر لیجئے کہ آپ جس درجہ (Class) کا امتحان دینا چاہتے ہیں، سوالیہ پرچہ بھی اسی درجہ کا ہے یا نہیں؟
  4. جوابات تحریر کرنے سے پہلے سوالیہ پرچہ بغور پڑھ لیں کہ کون سا سوال پہلے کرنا ہے اور کون سا بعد میں؟ اس کا تعین کر لیں۔
  5. ہر سوال کے نمبروں کے مطابق جواب تحریر کریں، کم یا زیادہ نمبروں والے سوال کے مطابق کم یا زیادہ تحریر کریں۔
  6. آپ نے کون کون سے سوالات حل کرنے ہیں، پرچہ کل کتنے نمبرز کا ہے اور کس سوال کو آپ نے کتنا وقت دینا ہے؟ اس چیز کا تعین بھی پہلے سے کر لیں۔
  7. ایک سوال کے مختلف اجزا کو بالترتیب ایک جگہ حل کریں، پورے پرچے میں پھیلا کر اور منتشر کر کے نہ لکھیں۔
  8. جوابات تحریر کرتے وقت انتہائی احتیاط سے کام لیں تا کہ کوئی غیر شرعی یا سخت بات زیر قلم نہ آنے پائے مثلاً
    • ترجمۃ القرآن کے پیپر میں غلط و فاسد (False and Corrupt) ترجمہ کرنا ۔
    • قرآن و حدیث کی ایسی شرح (Explanation) کرنا جو منقول نہ ہو یا تفسیر بالرائے کرنا۔
    • جلالین کے پرچہ میں اپنی طرف سے غرضِ مفسر بیان کرنا۔
    • اعتقادی مسائل میں قضیہ جات کو غلط ترتیب دینا اور فاسد نتیجہ اخذ کرنا۔
    • فلاسفہ کا قرآن و حدیث کے مخالف مؤقف کو تحریر کرنا اور پھر قرآن و حدیث سے اس کا رد نہ کرنا۔
    • فقہی مسائل میں ائمہ کی طرف ایسا قول منسوب کرنا جو ان سے مروی ہی نہ ہو یا غلط نسبت کرنا مثلاً امام محمد کے قول کو امام ابو یوسف کی طرف منسوب کرنا یا غیر مفتٰی بہ کو مفتٰی بہ قرار دینا یا راجح و مرجوح کے درمیان فرق نہ کرنا۔
    • پیپر میں کوئی ایسا عقیدہ تحریر کرنا جو عقائدِ اہلسنت سے نہ ہو یا عقائد کے پیپر میں کوئی ایسی بات تحریر کرنا کہ جس کی وجہ سے کفرِ لزومی یا التزامی لازم آتا ہو لہٰذا بھرپور اور اچھی تیاری کے ساتھ احتیاط کا دامن تھامتے ہوئے پیپر حل کیجئے۔
  9. جوابات لکھنے کے لئے بڑے بڑے حاشیے لگا کر جوابی کاپی کا سائز کم نہ کریں نیز سطریں (Lines) چھوڑ کر بھی نہ لکھیں۔
  10. امتحانی سینٹر میں موبائل فون یا کسی بھی قسم کی ڈیجیٹل ڈیوائس وغیرہ جو چیزیں لے جانا منع ہے وہ چیزیں ہرگز نہ لے جائیں۔
  11. سرخ قلم کا استعمال نہ کریں، شہ سرخی (Headline) کے لئے نیلا (Blue) یا سیاہ مارکر (Black Marker) استعمال کریں۔ ایسا نہ ہو کہ سارا پرچہ مارکر یا قط لگے ہوئے کسی قلم (Stuck Pen) وغیرہ سے حل کیا جائے۔
  12. رف عمل (Rough Work) کی ضرورت پڑے تو جوابی کاپی کے اوپر ہی ایک طرف ”رف عمل“ کا خانہ بنا کر رف عمل یا پڑتال کریں۔
  13. پہلے اچھی طرح سوال کو سمجھیں پھر لکھنا شروع کریں، جو جواب مطلوب ہے وہی تحریر کریں۔ سوال نمبر اور جز نمبر لکھ کر جواب لکھنا شروع کر دیں مثلاً سوال نمبر 1: جز الف۔
  14. سوالیہ پرچے میں دیئے گئے ہر سوال یا جز کو جوابی کاپی پر لکھنا ضروری نہیں بلکہ وقت کا ضیاع ہے البتہ اگر اعراب لگانے کے متعلق سوال کیا جائے تو اس جز کو جوابی کاپی پر لکھ کر اعراب لگائیں۔
  15. روزانہ امتحانی سینٹر آتے وقت اپنی تسلی کر لیں کہ رول نمبر سلپ آپ کے پاس موجود ہے۔

جوابی کاپی (Answer Sheet) گم ہونے کی صورت میں شعبۃ الامتحانات کا اُصول

اُمیدوار کی جوابی کاپی گم  ہونے کی صورت میں تحقیق و تفتیش کی جائے گی اورمتعلقہ ذمہ داران کے خلاف تادیبی کاروائی کی جائے گی۔ اگر امیدوار اس میں ذمہ دار نہ پایا گیا تو اس کو اندازے سے/دیگر مضامین کے حاصل کردہ نمبرات کے تناسب سے نمبرز نہیں دئیے جائیں گے بلکہ دوبارہ امتحان لیا جائے گا۔ دوبارہ امتحان کی  صورت میں اُمیدوار سے فیس نہیں لی جائے گی۔

طلبہ/طالبات کے لئے امتحانی سینٹر کی تبدیلی

امتحانی سینٹر کی تبدیلی درج ذیل شرائط کے ساتھ ہو گی:

  1. امیدوار امتحانی سینٹر تبدیل کروانے کے لئے شعبۃ الامتحانات کنزالمدارس بورڈ کی طرف سے جاری کردہ ”درخواست فارم  برائے تبدیلئ امتحانی سینٹر“ پُر کرے اور پرنسپل سے تصدیق کروا کر شعبۃ الامتحانات کنزالمدارس بورڈ کو مع فیس (300روپے) سلپ ارسال کرے۔
  2. كسی صحیح اور معقول عذر کی صورت میں سالانہ امتحان شروع ہونے سے ایک ماہ قبل تک پرنسپل کی تحریری اجازت پر امتحانی سینٹر تبدیل کروایا جا سکتا ہے اس کے بعد امتحانی سینٹر تبدیل نہیں کیا جائے گا۔
  3. درخواست موصول ہونے کے بعد شعبۃ الامتحانات کنزالمدارس بورڈ درخواست کا جائزہ لے گا، اگر عذر معقول (Reasonable Excuse) ہوا تو اجازت دی جائے گی بشرطیکہ مطلوبہ امتحانی سینٹر میں اس کی گنجائش موجود ہو۔
  4. شعبۃ الامتحانات کنزالمدارس بورڈ کی جانب سے جاری کردہ درخواست فارم پر درخواست جمع (Submit) کروانا لازمی ہے۔ سادہ کاغذ پر لکھی گئی درخواست یا کسی اور فارمیٹ پر ارسال کی گئی درخواست قابلِ قبول نہیں ہے۔
  5. یہ درخواست فارم فقط امتحانی سینٹر کی تبدیلی کے لئے ہے، نتیجہ امتحان اور رزلٹ کارڈ اسکے ادارے میں ہی ارسال کیا جائے گا۔

شرائط و ضوابط برائے معاون کاتب

  1. ایسا امید وار جس کو مستقل عذر لاحق ہے مثلاً نابیناپن، جزوی نابیناپن، مقطوع الید، فالج وغیرہ کا شکار ہو جس کے باعث وہ لکھنے کے قابل نہ ہو تو اُسے معاون کاتب کی اجازت دی جائے گی، بشرطیکہ ایسے عذر کی تصدیق پرنسپل کرے۔
  2. مستقل عذر کی صورت میں امتحانی داخلہ فارم کے ساتھ مصدقہ درخواست اور معاون کاتب کے شناختی کارڈ یا ”ب فارم“ کی کاپی شعبۃ الا متحانات کنزالمدارس بورڈ کو ضرور ارسال کی جائے۔
  3. حقیقی عارضی عذر (مثلاً حادثہ وغیرہ) کی صورت میں بھی معاون کاتب کی اجازت دی جائے گی بشرطیکہ امید وار واقعی اس رعایت کا مستحق ہو۔

نگران امتحانی سینٹر /پرنسپل فوراً کسی معاون  کاتب کا انتخاب  کر کے اُمیدوار اور کاتب کےمکمل کوائف  شعبۃ الامتحانات کنزالمدارس بورڈ    کو میل کریں۔ شعبۃ الامتحانات کنزالمدارس بورڈ   پاکستان کی طرف سے درخواست منظور ہونے کی صورت میں معاون کاتب کی اجازت دی جائے گی۔

  1. معاون کاتب امیدوار سے دینی و دنیوی لحاظ سے کم تعلیمی قابلیت کا ہو۔
  2. اُردو اور عربی رسم الخط کی اچھی استعداد رکھنے والے کو ہی معاون کاتب کے طور پر مقرر کیا جائے تاکہ  جس کا عذر ہے اس کے نمبر کم نہ ہوں۔

نوٹ

عذر والے  اُمیدواروں  کو پرچہ حل کرنےکےلیےعام اُمیدواروں سے آدھا گھنٹہ زیادہ وقت دیا جائے گا۔

ایمرجنسی کی صورت میں پرچہ کی منسوخی

کسی شہر یا علاقے میں ایمرجنسی کی صورت میں ازخود پرچہ منسوخ (Cancel) کرنے کی اجازت نہیں  ہو گی۔ اس کے لئے درج ذیل ہدایات پر عمل کرنا ہو گا:

  1. ایمرجنسی کی صورت میں نگران امتحانی سینٹر حالات کی مکمل رپورٹ سے شعبۃ الامتحانات کنزالمدارس بورڈ کو آگاہ کرے۔ شعبۃ الامتحانات کنزالمدارس بورڈ تحقیق و تفتیش (Observation & Investigation) کے بعد نگران امتحانی سینٹر کو حتمی فیصلے سے آگاہ کر دے گا۔
  2. ایمرجنسی کے پیشِ نظر پرچہ منسوخ ہونے کی صورت میں شعبۃ الامتحانات کنزالمدارس بورڈ نئی تاریخ کا اعلان کرے گا۔

ترقی درجہ (Improvement in Grade)  کا امتحان

گریڈ میں ترقی (Improvement in Grade) کے لئے سالانہ/ضمنی امتحان میں شرکت کی اجازت ہے اس کی درج ذیل شرائط ہیں جن پر عمل کرنا ہو گا:

  1. ترقی گریڈ کے امتحان کے لئے "درخواست فارم برائے ترقی گریڈ" کا مکمل پُر شدہ اور پرنسپل سے تصدیق شدہ ہونا ضروری ہے۔
  2. درخواست فارم برائے ترقی گریڈ (Improvement in Grade) کے ساتھ ان دستاویزات کا منسلک ہونا لازمی ہے:
  • امتحانی داخلہ فارم (سالانہ/ضمنی)
  1. اصل رزلٹ کارڈ
  • فیس کی ڈپازٹ سلپ
  1. امیدوار کو گریڈ میں ترقی کے لئے کسی پارٹ کے ایک یا دو مضامین یا مکمل ایک یا دونوں پارٹ کا امتحان  دینے کا اختیار حاصل ہے
  2. گریڈ میں ترقی (Improvement in Grade) کے لئے ضروری ہے کہ جب تک اگلی کلاس کے امتحان میں شرکت نہ کی ہو تب تک پچھلی کلاس (Previous Class) کے لئے گریڈ میں ترقی (Improvement in Grade) کا امتحان دے سکتا ہے اور چونکہ عالمیہ دوم کے بعد کوئی کلاس نہیں ہے اس لئے عالمیہ دوم کی حد 2 سال ہے یعنی عالمیہ کے بعد 2 سال تک گریڈ میں ترقی (Improvement in Grade) کا امتحان دے سکتا ہے۔ اس کے بعد اجازت نہیں۔
  3. امیدوار نے ایک بار گریڈ میں ترقی (Improvement in Grade) کے امتحان کے لئے اپلائی کر لیا تو اب امتحان میں شریک نہ ہونے کی صورت میں استحقاق ختم ہو جائے گا۔ اب دوبارہ گریڈ میں ترقی کے امتحان کے لئے امتحانی داخلہ فارم جمع (Submit) نہیں کروا سکتا۔
  4. ترقی گریڈ کے لئے ضمنی امتحا ن میں شرکت کی صورت میں ضمنی رزلٹ کارڈ جاری کیا جائے گا۔

نوٹ: مکمل پُر شدہ درخواست فارم برائے ترقی گریڈ تمام تر مطلوبہ دستاویزات کے ساتھ شعبۃ الامتحانات کنز المدارس بورڈ کو پوسٹ کرنا ضروری ہے۔ میل کردہ فارم قابل ِقبول نہیں ہے۔

تحقیقی مقالہ جات  کی ہدایات و اصول و ضوابط

تحقیقی مقالات کے مقاصد

  1. ڈگری کے تقاضے کو پورا کرنے کے لیے
  2. ریسرچ کلچر کی ترویج
  3. علمی میدان میں عمیق مطالعہ اور ہر پہلو پر تحقیق
  4. علمی تحقیق کے لئے علمی مفروضہ قائم کرنا،اسکی بنیاد پر تحقیقی سوال تیار کرنا ،تحقیق کے لئے مطلوبہ ڈیٹا جمع کرنا اور جمع شدہ ڈیٹا کی بنیاد پر تحقیقی سوال كو پرکھنا اور حقائق اور تحقیق کی بنیاد پر کسی منطقی نتیجہ پر پہنچنا
  5. علمی طور پر تنقیدی اور تجزیاتی صلاحیتوں کو پروان چڑھانا اور اور تحقیق کو عملی طورپیش کرنے کے لئے مختلف انداز اور حکمت عملیوں کا استعمال سیکھنا
  6. ملکی اور عالمی بنیادوں پر انسانی بہبود اور علوم کی ترقی و معاونت کے لئے کوششیں کرنا

محقق کی ذمہ داری

  1. اپنی ریسرچ کے لئے بیانیہ اور مفروضہ بہت واضح طور پر تیارکیجئے ۔
  2. ریسرچ کا خاکہ تیار کیجئے اور ادارے کی مقررکردہ ریسرچ کمیٹی سے منظور کروائیے  پھر اسکے بعد ریسرچ کا مکمل عمل شروع کیجئے ۔
  3. علمی دیانتداری اور دلچسپی سے مثبت انداز میں تحقیق کیجئے۔
  4. محقق ایک حقیقی اور اصل تحقیق پیش کرے خواہ اس کے نتائج مثبت ہوں یا منفی۔
  5. غیر مدلل اور غیر مستند بیانات سے اجتناب کیجئےعلاوہ ازیں مختلف ذرائع سے نقل نہ کیجئے تاکہ ادبی سرقہ کا ارتکاب نہ ہو۔
  6. تحقیق کے اخلاقی اصولوں کی پاسداری کیجئے۔
  7. محقق اپنی تحقیق اپنے نگران مقالہ کی راہنمائی اور نگرانی میں مکمل کرے ۔
  8. محقق کو اپنے مواد کے تجزیہ اور ریسرچ کے حاصل کردہ نتائج پر مکمل علمی عبور ہونا چاہیے ۔

مقالے کی تحریر، کمپوزنگ اور رجسٹریشن کے اصول وضوابط

  1. مقالہ کم از کم 100 صفحات پر مشتمل ہو۔
  2. Word فائل میں کمپوز کیا جائے۔
  3. کم از کم 80 صفحات لازمی طور پر صلبِ موضوع سے تعلق رکھتے ہوں۔
  4. مندرجہ ذیل امور 80 صفحات میں شامل نہیں ہیں:
  5. مقدمہ (تعارفِ موضوع، اہمیتِ موضوع، مقاصدِ تحقیق، اسباب انتخابِ موضوع، فرضیہ تحقیق، سابقہ تحقیقات کا جائزہ اور منہجِ تحقیق)،
  6. فہارس (ابواب وفصول، آیات، احادیث، اماکن، اعلام اور مصادرو مراجع)
  • متفرق صفحات (تسمیہ و تحمید، اظہارِ تشکر، خلاصہ/نتائجِ بحث اور سفارشات)

نوٹ: فہارس کا ٹیبل بنانا ضروری ہے۔

  1. مقالہ کا سر ورق (ٹائٹل پیج) درج ذیل ترتیب سے تیار کیا جائے:
  2. عنوان مقالہ (30۔32 فونٹ)
  3. قوسین ( ) میں (البحث لنيل الشهادة العالمية في العلوم العربية والإسلامية "ماجستير")  لکھا جائے۔
  • بورڈ کا مونو گرام (2×2) سائز میں۔
  1. مونو گرام کے نیچے  دائیں جانب مقالہ نگار کا نام مع عالمیہ دوم  کا رول نمبر۔
  2. بائیں جانب نگران مقالہ کا نام مع عہدہ۔
  3. آخر میں شعبۃ  الامتحانات  کا نام مع بورڈ کا نام ایک لائن میں تحریر کریں، مثال: شعبۃ الامتحانات کنز المدارس بورڈ پاکستان۔
  • جس ماہ میں مقالہ جمع کروانا ہے اس کا نام (قمری اور عیسوی دونوں اعتبار سے)۔
  • مشرف کی تصدیق کے لئے بورڈ کی طرف سے جاری کردہ" تصدیق نامہ "کا فارمیٹ استعمال کیا جائے ۔
  1. قرآنی آیات، احادیث اور اقوال کو تحقیقی رموز و اوقاف میں تحریر کیا جائے۔ جیسے ”تحقیق وتدوین کے اصول و ضوابط“ میں لکھا گیا ہے مثلاً قرآنی آیات کے لیے پھول دار بریکٹ ﴿ ﴾ کا استعمال کرنا، آیات کا ترجمہ کرنے کے لئے اول و آخر میں واوین ”   “ لگانا، احادیثِ مبارکہ لکھنے کے لئے ڈبل بریکٹ «قال قال رسول اللہ صلى الله عليه وسلم» لگانا نیز اقوال یعنی اقتباسات کو لکھنے کے لئے تحقیقی طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے عبارت کے شروع اور آخر میں مقررہ فاصلہ (0.5) دے کر لکھنا نیز آیات، احادیث اور اقوال (جہاں عربی عبارات ہوں) کا عربی فونٹ (المصحف) مع اعراب کے ہونا ضروری ہے۔
  2. کاغذ کا سائز 6 ×11.6 انچ A4 ہو۔ جلد بندی کی طرف سے حاشیہ 1.25 انچ اور دوسری جانب کا 0.75 انچ ہو۔ اوپر اور نیچے کا حاشیہ ایک انچ ہو (حاشیہ کا مطلب ہوتا ہے کہ    Layout کو اوپن کر کے Margins میں جا كر مذکورہ بالا ہدایات کے مطابق صفحہ کا سائز چاروں جانب سے ایڈجسٹ کر لینا، بعض طلبہ کرام اس سے مراد کاغذ پر لگانے والا حاشیہ سمجھ لیتے ہیں اور صفحہ کی چاروں جانب  یہ حاشیہ لگاتے بھی ہیں جو کہ درست نہیں)۔
  3. ہر صفحے پر نمبر درمیان میں اوپر کی طرف لکھا جائے (نمبر لکھنے کے لئے کسی بھی قسم کی بریکٹ یا کالم یا باکس کا استعمال ہرگز نہ کیا جائے  بلکہ صرف سادہ انداز میں  نمبر لکھا جائے مثلاً 26 وغیرہ)۔
  4. حوالہ جات و حواشی سمیت فی صفحہ سطور کی تعداد 26۔24 ہونی چاہیے۔

مختلف عنوانات کا سائز درج ذیل ہے:

  • ابواب کے عنوانات 30 تا 36 بولڈ فونٹ 30-36pt
  • فصول 24 بولڈ فونٹ 24pt
  • ذیلی عنوانات 18 بولڈ فونٹ 18pt
  • تحریر کا سائز اصل متن سولہ فونٹ 16pt
  • اور حاشیہ 13 فونٹ 13pt پر مشتمل ہونا چاہیے۔
  1. ہر باب متوازن فصول پر مشتمل ہو اور تمام ابواب کی فصول حجم و ضخامت میں مناسب و موزوں ہوں۔
  2. جدید طرزِ تصنیف اپناتے ہوئے ہر باب کے آغاز میں پہلے ایک صفحہ پر جلی (بولڈ ) حروف سے باب کا نام لکھا جائے۔ صفحہ کی عقبی جانب خالی چھوڑ دی جائے اور اگلے صفحہ (سامنے/ بائیں جانب والے) سے تحریر کا آغاز کیا جائے۔

تنبیہ : پرنٹ نکالتے وقت اس چیز کا بالخصوص اہتمام کیا جائے کہ صفحہ کی ایک جانب ہی پرنٹ نکالیں نہ کہ دونوں سائیڈ پر۔

  1. ذیلی عناوین صفحہ کے دائیں جانب جلی (بولڈ) حروف سے لکھیں۔
  2. تحریر میں پیرا بندی اور رموزِ کتابت و علامتِ وقف (،۔؟”“!...) وغیرہ کا لحاظ رکھا جائے۔
  3. اختتام پر اپنے اخذ کردہ نتائج اور اگر رائے میں ”تفرد“ ہو تو اس کا نمایاں اظہار ہو۔
  4. حوالہ جات اور حواشی ہر صفحے کے نیچے(Footnote) کی صورت میں ہی دیئے جائیں۔
  5. متن میں موجود ابہام کی وضاحت حاشیہ میں کی جائے یا قوس خاص [……] (...) لگا کر اس کے درمیان لکھا جائے۔
  6. حوالہ دینے کے اصول :
  7. حوالہ دیتے وقت پہلی جگہ مکمل حوالہ لکھا جائے۔تقریباً تمام کتبِ حدیث مخرج و محقق دستیاب ہیں اس لیے حوالہ میں رقم الحدیث، باب و فصل کا تذکرہ بھی کر دیا جائے تاکہ متعلقہ طبع دستیاب نہ ہونے کی صورت میں بھی اصل متن تک رسائی ممکن ہو سکے۔
  8. یاد رہے! حوالہ لکھتے وقت بہت احتیاط کریں کہ ممتحن آپ کے لکھے حوالہ جات کو چیک کریں گے، بے احتیاطی یا غلط حوالہ جات تحریر کرنے کی صورت میں دیانتِ علمی کے خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ آپ امتحان میں ناکام قرار پائیں گے۔

کتب حدیث کے علاوہ دیگر کتب کا حوالہ دینے کا طریقہ:

  • پہلی مرتبہ حوالہ: ابن کثیر، اسماعیل بن عمر بن کثیر، البدایہ والنہایہ، بیروت،مکتبۃ المعارف،1990ء،ج13، ص 80۔
  • دوبارہ حوالہ دیں تو شہر، مکتبہ اور سنِ اشاعت نہیں لکھنا: ابن کثیر،اسماعیل بن عمر بن کثیر، البدایہ والنہایہ، ج13، ص82۔
  • دو حوالہ جات ایک ہی جیسے ہوں تو دوسرے حوالہ کی جگہ ایضاً لکھا جائے گا۔

کتبِ حدیث کا حوالہ دینے کا طریقہ:

  • قشیری، مسلم بن حجاج، صحیح مسلم، کتاب الطہارۃ، باب فضل الوضوء، رقم الحدیث: 534۔
  • ابو داؤد، سلیمان بن اشعث ،سنن ابی داؤد، کتاب الترجل، باب فی اصلاح الشعر، رقم الحدیث: 4163
  • آیاتِ قرآنیہ میں سورۃ کا نام، نمبر، اس کے بعد آیت نمبر لکھیں مثلاً: سورۂ بقرہ کی آیت نمبر 14 کو یوں لکھیں: (البقرہ 14:2)
  1. مقالہ کے آخر میں آیات قرآنیہ ،احادیث مبارکہ ،اعلام و اماکن اور مصادر و مراجع کی فہرست کا التزام کیا جائے۔

نوٹ : اعلام واماکن اور مصادر و مراجع کی فہرست بناتے وقت الف بائی ترتیب کا لازمی خیال رکھا جائے۔

  1. ہر مقالہ نگار ”نتیجہ از ممتحن“ پُر فارما کاپی کر کے اپنے مقالے کے آغاز میں (ٹائٹل پیج سے بھی پہلے) لگائے، اس میں مطلوبہ کوائف کو امیدوار خود احتیاط سے درج کرے۔
  2. الشہادۃ العالمیہ کا مقالہ رجسٹر ہونے کے بعد کسی بھی قسم کی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔
  3. مقالہ جمع کروانے کی آخری تاریخ 01 شعبان المعظم ہے۔ مقالہ لکھنے کے بعد امیدوار اپنا مقالہ ادارے کے پرنسپل کو جمع کروائے اور پرنسپل صاحبان تمام امیدواران کے مقالہ جات کو ایک جگہ جمع کر کےشعبۃ الامتحانات کنز المدارس بورڈ کو اچھی کورئیر سروس کے ذریعے ارسال کریں۔

نوٹ: پرنسپل ادارہ کوئی بھی مقالہ جمع کرنے سے پہلے چیک کر لے کہ اس پر مشرف کے تصدیقی دستخط  ہیں یا نہیں۔ اگر نہ ہو تو مقالہ جمع نہ کرے بلکہ امیدوار کو پابند کرے کہ وہ مشرف سے اس پر دستخط کروا  کر جمع کروائے۔

نوٹ: مقالہ جات کی سافٹ کاپی شعبۃ الامتحانات کنز المدارس بورڈ کے میل آئی ڈی پر  میل کرنا  لازم ہو گا، یہ کام پرنسپل ادارہ کے ذمہ ہو گا۔

میل آئی ڈی برائے شعبۃ الامتحانات بوائز    :

  [email protected]

پوسٹل ایڈریس برائے شعبۃ الامتحانات بوائز    :

شعبۃ الامتحانات، کنز المدارس بورڈ، ایوب کالونی نمبر 1، گلی نمبر 4، انمول بلڈنگ، جھنگ روڈ، فیصل آباد

میل آئی ڈی برائے شعبۃ الامتحانات گرلز   :

  [email protected]

پوسٹل ایڈریس برائے شعبۃ الامتحانات گرلز   :

شعبۃا لامتحانات کنز المدارس بورڈ، 5th فلور مکتبۃ المدینہ (دعوت اسلامی )، گنج بخش

 R-6-92روڈ، داتا دربار مارکیٹ، لاہور

  1. ایک ہی موضوع کے تحت اگر کئی با حثین (Researcher) کی تحقیقات ہوں تو سب کا مواد و انداز مختلف ہونا ضروری ہے، وگرنہ Plagiarism شمار کیا جائے گا اور سب کا کام منسوخ کر دیا جائے گا۔

نوٹ: باحث کے کام کو منسوخ یا قبول کرنےکی مجاز کنز المدارس بورڈ کی طرف سے متعین کردہ مجلس ہو گی۔

  1. الشہادۃ العالمیہ کے مقالہ میں پاس ہونے کے لئے کم از کم 40 فیصد نمبر حاصل کرنا ضروری ہے۔ 200 نمبرز کا 40 فیصد 80 نمبرز ہیں۔
  2. مقالہ کی تاریخ میں توسیع کرانے کا طریقہ کار :

(الف) اگر امیدوار مقررہ مدت تک مقالہ مکمل نہ کرسکے تو مدت میں توسیع کے لئے رجب المرجب کے تیسرے ہفتے میں شعبۃالامتحانات کنزالمدارس بورڈ کو درخواست دینا ضروری ہے۔ درخواست میں مقالہ مکمل نہ ہونے کی وجوہات درج کر کے نگران مقالہ کی تصدیق کیساتھ درخواست جمع کروانا ضروری ہے۔

(ب)اگر کنٹرولر امتحانات اگر امیدوار کے بیان کرد ہ معقول عذرسے مطمئن ہوں تو مقالہ جمع کروانے کی مدت میں توسیع کرسکتے ہیں۔

مقالہ نگاری کے مراحل  برائے درجہ تخصص سال دوم

مقالہ نگاری (Thesis Writing) کے لئے درجہ بدرجہ درج ذیل مراحل ہیں:

  1. ادارہ کی طرف سےامید وار کی رہنمائی کے لیے ایک Supervisor کا تقرر کیا جائے۔
  2. امیدوار اپنے سپروائزر سے راہنمائی لے کر تین موضوعات کی فہرست تیار کرےجن پر وہ  ریسرچ  کرنا چاہتا ہے۔
  3. ادارہ تین یا پانچ مختلف جامعات کے ماہر اساتذہ  و مفتیان کرام پر مشتمل  ایک کمیٹی  /بورڈ آف سٹڈیزکوعنوانات کی فہرست بھجوائے گا۔ یہ کمیٹی ریسرچ کے 03  عنوانات میں سے کسی ایک موضوع   کی منظوری (Approval) دےگی۔
  4. موضوع کی منظوری کےبعد  امیدوار  اپنے سپروائز رسے راہنمائی لے کر Synopsis یعنی Thesis کا ڈھانچا تیار کرے۔
  5. کنز المدارس بورڈ کی طرف سے مفتیانِ کرام اور ریسرچ کے ماہر افراد پر مشتمل، پانچ رکنی  ریسرچ کونسل قائم  کی جائے گی۔ ریسرچ کونسل کے سامنے امیدوار کے مرتب کردہ Synopsis of Thesis پیش کیے جائیں گے اور امیدوار عملی طور پر ریسرچ کونسل کے سامنے پیش کردہ  Synopsis of Thesis  کا دفاع کرتے ہوئے ریسرچ کونسل کو مطمئن کرے  گا، اگر ریسرچ  کونسل مطمئن ہو جائے تو امیدوار اپنا کام جاری رکھ سکے گا ورنہ اسے ضمنی موقع دیا جائے گا اور کسی نئی تاریخ پر وہ دوبارہ پیش ہو گا۔
  6. ریسرچ کونسل کے سامنے کامیاب دفاع کے بعد امیدوار مقالہ(Thesis) کو  مقررہ مدت یعنی  چھ ماہ میں  مکمل کرنے کا پابند ہے، تاہم سپروائزر کی سفارش  (Written recommendation) پر مدت بڑھائی جا سکتی ہے۔ یہ سہولت صرف ایک مرتبہ کے لیے ہے۔
  7. ادارہ کی طرف سے مقرر کردہ ماہر، انٹرنیٹ پر مقالہ کی تفتیش کرے گا کہ سرقہ یا چوری کا مواد نہ ہو، اس کے لئے مقالہ کا پلیجرزم (Plagiarism) ٹیسٹ کروا کر نتیجہ مقالہ کے ساتھ جمع کروایا جائے۔
  8. تخصص (Specialization)کے Thesis کی جانچ (Evaluation) کسی اور ادارے کےماہر (Specialist) یا مفتی صاحب سے کروائی جائے گی، ممتحن  تفتیش کر کے مقالے کے معیار کو جانچیں گے، اگر ممتحن کی طرف سے مقالے کے  معیار پر سوالات قائم کیے جاتے ہیں یا اشکالات وارد کیے جاتے ہیں تو  امیدوار سوالات کے جوابات دینے اور اشکالات دور کرنے کا پابند ہے۔
  9. ممتحن کی مثبت رپورٹ پر کنزالمدارس بورڈ حتمی Viva کی تاریخ کا اعلان کرےگا۔
  10. امتحان کے وقت امید وار کا Viva لیا جائے گا۔ اس وقت امتحان میں سپروائزر اور ادارہ کے پرنسپل یا بورڈ کے مقرر کردہ نمائندہ موجود ہوں گے اور ممتحن کے جاری کردہ نتیجہ پر دستخظ فرمائیں گے اور شعبۃ الا متحانات میں جمع کروائیں گے۔

نوٹ : مقالہ میں پاس ہونے کے لیے کم از کم 50 فیصد نمبر حاصل کرنا ضروری ہے۔

یاد رہے !  محقق اگر اپنا مقالہ شائع کروانا چاہتا ہو تو وہ اشاعت سے قبل تحریری اجاز ت نامہ حاصل کرے۔